Sunday 19 February 2012

[Pak Youth] Higraa Aswad ki Ahmiyat - JazakAllaha --- Subah Khair




--------------------------

بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے 
چوما ہے تجھ کو خود مصطفٰی نے ( صلی اللہ علیہ وسلم)

اے سنگ اسود تیرا مقدر
اللہ اکبر اللہ اکبر



حجر اسود کعبہ کے جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ یہ بہت مقدس اور متبرک ہے۔ جو مسلمان حج کرنےجاتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ طواف کرتے ہوئے ہر بار حجراسود کو بوسہ دیں۔ اگر ہجوم زیادہ ہو تو دوسر سے ہاتھ کے اشارے سے بھی بوسہ دیا جاسکتا ہے۔

اسلامی روایات کے مطابق جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ پتھر جنت سے لا کر دیا جسے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا۔ 
606ء میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر35 سال تھی ، سیلاب نے کعبے کی عمارت کو سخت نقصان پہنچایا اور قریش نے اس کی دوبارہ تعمیر کی لیکن جب حجر اسود رکھنے کا مسئلہ آیا تو قبائل میں جھگڑا ہوگیا۔ ہر قبیلے کی یہ خواہش تھی کہ یہ سعادت اسے ہی نصیب ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جھگڑے کو طے کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا اور تمام سرداران قبائل سے کہا کہ وہ چادر کے کونے پکڑ کر اٹھائیں۔ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھایا اور جب چادر اس مقام پر پہنچی جہاں اس کو رکھا جانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اس کو دیوار کعبہ میں نصب کر دیا۔

سب پہلے عبداللہ بن زبیر نے حجر اسود پر چاندی چڑھوائی ۔ 1268ء میں سلطان عبدالحمید نے حجراسود کو سونے میں مڑھ دیا۔ 1281ء میں سلطان عبدالعزیز نے اسے چاندی سے مڑھوایا۔


عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :
بلاشبہ حجر اسود اور مقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہيں اللہ تعالی نے ان کے نوراورروشنی کو ختم کردیا ہے اگراللہ تعالی اس روشنی کوختم نہ کرتا تو مشرق ومغرب کا درمیانی حصہ روشن ہو جاتا ۔ 
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 804 ) ۔


حجر اسود کی اہمیت ،احادیث کی روشنی میں
-------------------------------------------------------

1 - حجراسود اللہ تعالی نے زمین پرجنت سے اتارا ہے ۔
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( حجراسود جنت سے نازل ہوا ) ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 2935 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔

2 - حجراسود روزقیامت ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حق کے ساتھ استلام کیا ۔
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارے میں فرمایا :
اللہ کی قسم اللہ تعالی اسے قیامت کولاۓ گا تواس کی دوآنکھیں ہونگی جن سے یہ دیکھے اورزبان ہوگي جس سے بولے اور ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حقیقی استلام کیا ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 961 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2944 ) امام ترمذی نے اس حدیث کوحسن کہا ہے اورحافظ ابن حجرنے فتح الباری ( 3 /462 ) میں اس کی تقویت بیان کی ہے ۔


3 - حجراسود کا استلام یا بوسہ یا اس کی طرف اشارہ کرنا :
یہ ایسا کام ہے جو طواف کے ابتدا میں ہی کیا جاتا ہے چاہے وہ طوا ف حج میں ہو یا عمرہ میں یا پھر نفلی طواف کیا جارہا ہو ۔
جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالی عہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لاۓ تو حجر اسود کا استلام کیا اورپھراس کے دائيں جانب چل پڑے اورتین چکروں میں رمل کیا اورباقی چار میں آرام سے چلے ۔ 
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔
حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جاۓ ۔


4 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا بوسہ لیا اور امت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اسے چومتی ہے ۔
حضرت عمر رضي اللہ تعالی عنہ حجراسود کے پاس تشریف لاۓ اوراسے بوسہ دے کر کہنے لگے : مجھے یہ علم ہے کہ توایک پتھر ہے نہ تو نفع دے سکتا اورنہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے ، اگرمیں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوۓ نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی تجھے نہ چومتا ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1250 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1720 ) ۔


5 - اگر اس کا بوسہ نہ لیا جاسکے تواپنے ہاتھ یا کسی اورچيز سے استلام کرکے اسے چوما جاسکتا ہے ۔
ا - نافع رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما نے حجراسود کا استلام کیا اورپھر اپنے ہاتھ کو چوما ، اورفرمانے لگے میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ کرتے ہوۓ دیکھا ہے میں نے اسے نہیں چھوڑا ۔ 
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1268 ) ۔

ب - ابوطفیل رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اورحجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کوچومتے تھے ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1275 ) ۔


6 - اگر استلام سے بھی عاجز ہو تو اشارہ کرے اور اللہ اکبرکہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پرطواف کیا توجب بھی حجر اسود کے پاس آتے تواشارہ کرتے اوراللہ اکبر کہتے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4987 ) ۔


7 - حجراسود کو چھونا گناہوں کا کفارہ ہے :
ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 959 ) امام ترمذی نے اسے حسن اورامام حاکم نے ( 1 / 664 ) صحیح قرار دیا اور امام ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔ 


اور کسی مسلمان کے لیے یہ جائزنہيں کہ وہ حجراسود کے قریب کسی دوسرے مسلمان کو دھکے مارکر تکلیف پنچاۓ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارے میں فرمایا ہے :

( کہ وہ ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے بھی اس کا حقیقی استلام کیا )۔

اے اللہ کے بندو جس نے بھی اس کا استلام کیا وہ کسی کو ایذاء نہ دے ۔
 
 


--
When people Show me Attitude I really proud on my self.... Because... The reality is that they need Attitude to deal with  me... That's my Attitude.... ;)



--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/pak-youth?hl=en.

No comments:

Post a Comment