Saturday 28 April 2012

RE: ::::|| VU ||:::: Must Read - Subhan Allah

Interesting can u tell from whch website u got it?
-----Original Message-----
From: Aqsa Khan
Sent: 28/04/2012, 23:26
To: coool_vu_students@googlegroups.com
Subject: Re: ::::|| VU ||:::: Must Read - Subhan Allah


subhanAllah

2012/4/27 Your Shadow <vu.bs.student@gmail.com>

>
>
> جب سینکڑوں برس بعد صحابہ کرام کے جسد خاکی قبور سے تروتازہ نکل آئے۔
> 1932 میں شاہ عراق ملک فیصل اول کو خواب میں حضرت حذیفہ الیمانی رضی اللہ عنہ
> ، جلیل القدر صحابی نے فرمایا حضرت جابر بن عبداللہ اور مجھے موجودہ مزارات سے
> منتقل کرکے دریائے دجلہ سے کچھ فاصلے پر دفن کردو کیونکہ میرے مزار میں پانی
> اور حضرت جابر کے مزار میں نمی ہے۔ شاہ فیصل نے یہ خواب مسلسل دیکھا ،لیکن
> بوجہ مصروفیت امورِ مملکت کوئی خاص توجہ نہ دی ۔ تیسری شب حضرت موصوف نے مفتی
> اعظم عراق کو ہدایت فرمائی، ہم شاہ عراق سے دو مرتبہ کہہ چکے ہیں ہمارے مزارات
> یہاں سے منتقل کردو لیکن شاہ نے توجہ نہ دی، تم شاہ کو تاکید کردو وہ منتقلی
> مزارات کا انتظام کردے۔
> حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہجرت سے پندرہ سال پہلے مدنیہ میں پیدا
> ہوئے۔ ان کا تعلق قبیلہ خزرج کے ایک غریب خاندان سے تھا۔ آپ کم عمری میں اسلام
> لائے اور بے شمار غزوات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ساتھ دیا۔
> والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام نصیبہ بنت عقبہ بنت عدی تھا جو ان کے
> والد کے خاندان ہی سے تھیں۔ آپ کے والد حضرت عبداللہ انصاری غزوہ احد میں شہید
> ہوئے۔ ان کی نسل کو بنو حرام کہا جاتا ہے جو آج بھی مسجد قبلتین کے قریب رہائش
> رکھتے ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سات بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔
> بعض روایات کے مطابق ایک دفعہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت
> میں حاضر تھے تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ اے جابر تم ایک
> لمبی زندگی پاؤ گے اگرچہ اندھے ہو جاؤ گے مگر تمہاری ملاقات میری اولاد میں سے
> ایک شخص سے ہوگی وہ میرا ہم نام ہوگا.
> انہوں نے چورانوے سال کی عمر پائی اور 78ھ میں وفات پائی۔ روایات کے مطابق
> انہیں حجاج بن یوسف نے زہر دلوایا تھا۔ انہیں بغداد کے قریب مدائن میں دریائے
> دجلہ کے قریب دفن کیا گیا۔
> بہر حالصبح کو مفتی اعظم نوری السعید وزیراعظم عراق کے پاس تشریف گئے اور
> خواب بیان کیا۔ وزیراعظم مرحوم اور مفتی اعظم عراق دونوں شاہ کی خدمت میں
> باریاب ہوئے اور درخواست بیان کی ۔ شاہ نے بھی اس خواب کی تائید کی۔ باہمی
> مشورہ اور غور و فکر کے بعد طے پایا کہ مفتی اعظم مزارات کی منتقلی کا فتوی
> دیں اور فتوے کے ساتھ شاہی فرمان منسلک کرکے اخبارات میں اشاعت کے لیے
> وزیراعظم کو دے دیں۔
> چناچہ اس پر فورا عمل کیا ۔اعلان تھا دس ذوالحجہ کے بعد نماز ظہر دونوں اصحاب
> رسول رضی اللہ عنھم کے مزارات کھول کر دونوں حضرات کو کسی مناسب جگہ دفن کیا
> جائے گا۔ اس اعلان کی اشاعت کے بعد تمام عالم اسلامی میں یہ خبر نہایت دلچسپی
> کے ساتھ پڑھی گئی۔ چونکہ حج کا زمانہ قریب تھا دنیا کے مسلمان حرمین الشریفین
> میں جمع تھے۔ سب نے بذریعہ تار شاہ عراق سے درخواست کی کہ مزارات ، حج کے بعد
> کسی قریبی تاریخ میں منتقل کیے جائیں تاکہ ہم بھی شرکت کی سعادت حاصل کرسکیں۔
> اسی طرح اطرافِ عالم ہندوستان ، ترکی ، مصر ، افریقہ ، ایران ، شام اور
> بلغاریہ وغیرہ سے تاروں کی یلغار شروع ہوگئی اور تاریخ میں توسیع کی درخواست
> کی گئی۔
> مسلمانانِ عالم کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے دوسرا شاہی فرمان جاری کیا گیا
> کہ اب یہ مبارک کام حج کے دس یوم کے بعد کیا جائے گا۔بغداد سےتقریبا 40 میل
> دور ایک تاریخی مقام مدائن ہے جس کو اب سلمان پاک کہتے ہیں۔ یہاں مشہور صحابی
> حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا مزار بھی ہے۔اطرافِ عالم سے مسلمانان اور
> غیرمسلم کثیر تعداد میں بغداد پہنچ گئے۔ تمام دنیا کے اخباری نمائندے ،
> فوٹوگرافر ، سفیر اور مشہور سیاح، مورخ، شاہ عراق اور وزیراعظم ، مفتی اعظم ،
> امراء ، صلحاء اور عمائدینِ عراق دوشنبہ کو دوپہر کے وقت یہاں جمع ہوچکے تھے۔
> پہلے حضرت حذیفہ الیمانی رضی اللہ عنہ کے جسدِ مبارک کو کرین کے ذریعے زمین
> سے اس طرح اٹھایا گیا کہ کرین پر لگے اسٹریچر پر جسدِ مبارک خودبخود آگیا۔ اس
> کے بعد کرین سے اسٹریچر الگ کرکے شاہ فیصل ، مفتی اعظم ، وزراء ترکی ، ولی عہد
> مصر شہزادہ فاروق نے کاندھوں پر اسٹریچر رکھ کر تابوت تک لائے جو شیشہ کا بنا
> ہوا پہلے سے تیار تھا۔ تابوت میں جسد مبارک رکھ دیا گیا۔ اسی طرح حضرت جابر بن
> عبداللہ کے جسدِ مبارک کو بھی مزار سے نکال کر باالاحترام بلوری تابوت میں رکھ
> دیا گیا۔
> دونوں حضرات کے جسم بالکل تروتازہ تھے، ایسا معلوم ہوتا تھا یہ حضرات ابھی
> زندہ ہیں۔ آنکھیں کھلی ہوئی تھیں جن سے نوری شعاعیں نکل کر دیکھنے والوں کی
> آنکھیں خیرہ کررہی تھیں۔ کفن بھی بالکل تازہ تھے۔
> یہ کرشمہ قدرت دیکھ کر بڑے بڑے ڈاکٹر ، سائنس دان ، انگشت بدنداں تھے۔ بین
> الاقوامی شہرت کا مالک ایک جرمن ماہر چشم اس کاروائی میں بڑی دلچسپی لے رہا
> تھا ، وہ اس قدر متاثر ہوا کہ فورا مفتی اعظم عراق کے پاس آیا اور ہاتھ پکڑ کر
> کہا، اسلام کی حقانیت کا اس سے بڑھ کر کیا ثبوت ہوسکتا ہے۔ میں کلمہ پڑھ کر
> مسلمان ہوتا ہوں آپ مجھے تلقین کریں۔
> لاکھوں انسانوں کے سامنے یہ ڈاکٹر مسلمان ہوگیا۔ اس کے بعد ہزاروں نصرانیوں ،
> یہودیوں نے جوق در جوق بغداد آکر مع اپنے خاندانی افراد اسلام قبول کیا...
>
> --
> For study materials, past papers and assignments,
> Join VU School at www.vuscool.com
>
> Facebook Group link
> http://www.facebook.com/groups/vuCoooL
>
> CoooL Virtual University Students Google Group.
> To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
>
> home page
> http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en
>

--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com

Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL

CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com

home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com

Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL

CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com

home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment