Achi hy realy
On Fri, Apr 27, 2012 at 8:32 PM, Sharmila Bacha <atifalm@gmail.com> wrote:
--غزلِ غالبیہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتااگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتاترے وعدے پہ جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جاناکہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتاتری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بوداکبھی تُو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتاکوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کویہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتایہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصحکوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غمگسار ہوتارگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتاجسے غم سمجھ رہے ہو یہ اگر شرار ہوتاغم اگرچہ جاں گسِل ہے، پہ کہاں بچیں کہ دل ہےغمِ عشق گر نہ ہوتا، غمِ روزگار ہوتاکہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شب غم بری بلا ہےمجھے کیا بُرا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتاہوئے مر کے ہم جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریانہ کبھی جنازہ اُٹھتا، نہ کہیں مزار ہوتااُسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتاجو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتامسائلِ تصوّف، یہ ترا بیان غالبؔتجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتاغزلِ داغؔعجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتاکبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتاکوئی فتنہ تاقیامت نہ پھر آشکار ہوتاترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتاجو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدے کرتاتمہیں منصفی سے کہہ دو، تمہیں اعتبار ہوتا؟غمِ عشق میں مزہ تھا جو اسے سمجھ کے کھاتےیہ وہ زہر ہے کہ آخر، مئے خوشگوار ہوتانہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میںکوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتاہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتینہ تجھے قرار ہوتا، نہ مجھے قرار ہوتاترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتےاگر اپنی زندگی کا ہمیں اعتبار ہوتایہ وہ دردِ دل نہیں ہے کہ ہو چارہ ساز کوئیاگر ایک بار ملتا، تو ہزار بار ہوتاگئے ہوش تیرے زاہد جو وہ چشمِ مست دیکھیمجھے کیا الٹ نہ دیتی، جو نہ بادہ خوار ہوتامجھے مانتے سب ایسا کہ عدو بھی سجدے کرتےدرِ یار کعبہ بنتا جو مرا مزار ہوتاتمہیں ناز ہو نہ کیونکر، کہ لیا ہے داغؔ کا دلیہ رقم نہ ہاتھ لگتی، نہ یہ افتخار ہوتاغزلِ امیرؔ مینائیمرے بس میں یا تو یا رب، وہ ستم شعار ہوتایہ نہ تھا تو کاش دل پر مجھے اختیار ہوتاپسِ مرگ کاش یوں ہی، مجھے وصلِ یار ہوتاوہ سرِ مزار ہوتا، میں تہِ مزار ہوتاترا میکدہ سلامت، ترے خم کی خیر ساقیمرا نشہ کیوں اُترتا، مجھے کیوں خمار ہوتامرے اتّقا کا باعث، تو ہے میری ناتوانیجو میں توبہ توڑ سکتا، تو شراب خوار ہوتامیں ہوں نامراد ایسا کہ بلک کے یاس روتیکہیں پا کے آسرا کچھ جو امیدوار ہوتانہیں پوچھتا ہے مجھ کو، کوئی پھول اس چمن میںدلِ داغدار ہوتا تو گلے کا ہار ہوتاوہ مزا دیا تڑپ نے کہ یہ آرزو ہے یا ربمرے دونوں پہلوؤں میں، دلِ بے قرار ہوتا
دمِ نزع بھی جو وہ بُت، مجھے آ کے مُنہ دکھاتاتو خدا کے منہ سے اتنا نہ میں شرم سار ہوتانہ مَلَک سوال کرتے، نہ لَحَد فشار دیتیسرِ راہِ کوئے قاتل، جو مرا مزار ہوتاجو نگاہ کی تھی ظالم، تو پھر آنکھ کیوں چُرائیوہی تیر کیوں نہ مارا، جو جگر کے پار ہوتامیں زباں سے تم کو سچّا، کہو لاکھ بار کہہ دُوںاسے کیا کروں کہ دل کو نہیں اعتبار ہوتامری خاک بھی لَحَد میں، نہ رہی امیر باقیانہیں مرنے ہی کا اب تک، نہیں اعتبار ہوتا
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com
Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en
Hamesha apnay Rab say pur umeed rehna
Q k " is poori kinaat main jitni jaldi Rab Raazi hota
hai " itni jaldi koi Raazi nahi hota .
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com
Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en
No comments:
Post a Comment