Thursday 24 May 2012

::::|| VU ||:::: درود شریف کی کرامات،چند واقعات

  درود شریف کی کرامات،چند واقعات
آپ ﷺ نے روٹی عنایت فرمائی
حضرت شیخ حماد ابوالخیر الاقطع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا تو دو تین دن سے مجھ پر فاقہ تھا۔ تو میں نے مواجہہ شریف میں حاضرہوکر صلوٰۃ و سلام کے بعد عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم انا ضیفک(میں آپ کا مہمان ہوں) اور مسجد نبوی ﷺ میں ایک طرف بیٹھ کر درود شریف پڑھنے میں مشغول ہوگیا کہ نیند نے غلبہ کیا اور سوگیا تو خواب میں مجھے سرور انبیاء ﷺ کی زیارت ہوئی۔ آپ ﷺ کے دائیں طرف سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہٗ اور بائیں طرف فاروق اعظم رضی اللہ عنہٗ اور سامنے حضرت علی رضی اللہ عنہٗ جوجلدی جلدی سب سے آگے بڑھ کر میری طرف تشریف لائے اور مجھے فرمایا مرحبا بضیف رسول اللہ اٹھ(خوش آمدید اللہ کے رسول کے مہمان)' حضور ﷺ تشریف لارہے ہیں۔ میں اٹھا اور تعظیم بجالایا۔ آپ ﷺ نے کمال شفقت سے ایک روٹی عطا فرمائی جو میں نے خواب میں ابھی آدھی کھائی تھی کہ فرط شوق سے میری آنکھ کھل گئی تو باقی آدھی روٹی میرے ہاتھ میں تھی۔ سبحان اللہ۔
آپ ﷺ نے خوشبودار کھانا عطا فرمایا
حضرت شاہ عبدالرحیم نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رمضان المبارک میں مشقت کی وجہ سے سخت کمزوری طاری ہوگئی قریب تھا کہ روزہ افطار کرلیتا مگر فضیلت رمضان شریف کے فوت ہونے کے خوف سے بازرہا۔ اسی غم کی حالت میں درود پاک پڑھتے پڑھتے اونگھ آگئی۔ میں نے خواب میں حضور انورﷺ کو دیکھا۔ آپ ﷺ نے مجھے بہت لذیذ اور خوشبودار کھانا ازقسم پلاؤ ہندی عطا فرمایا' میں نے شکم سیر ہوکر کھایا اور ٹھنڈا پانی پیا جو آپ ﷺ نے ہی عطا فرمایا تھا۔ پھر بیدار ہوگیا تو نہ تو بھوک تھی نہ پیاس اور نہ کسی قسم کی تھکاوٹ اور میرے ہاتھ میں ابھی تک زعفران کی خوشبو آرہی تھی اور بعض عقیدت مندوں نے سنا تو میرا ہاتھ دھو کر تبرکاً اس سے روزہ افطار کیا جس سے ان کے قلبی احوال کھل گئے۔ سبحان اللہ۔
بیماری سے مکمل شفاء ہوگئی
حضرت ابراہیم بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ ایک مشہور بزرگ جو مکہ معظمہ میں قیام پذیر تھے اور ساٹھ سال سے مسلسل حج بیت اللہ کے بعد بارگاہ رسالت میں مدینہ منورہ حاضر ہوا کرتے اور حضور ﷺ کے ہاں بطور مہمان رہا کرتے اور حضور ﷺ بھی ان کو خصوصیات سے نوازتے۔ عجیب شان محبوبانہ رکھنے والے بزرگ تھے۔ شب و روز میں دس ہزار بار درود پاک پڑھا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ بوجہ بیماری مدینہ منورہ حاضر نہ ہوسکے تو مکہ معظمہ میں ایک رات خواب میں جمال جہاں آرا محبوب خدا ﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابن ثابت! تمہارا انتظار رہا تم نہ آئے تو ہم ملنے کیلئے آگئے'' اور جب آنکھ کھلی تو سارا کمرہ خوشبو سے مہک رہا تھا اور عجیب حالت طاری تھی اور بیماری سے کامل اور مکمل شفاء ہوگئی۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام کی درخواست
بارگاہ الٰہی میں بوسیلہ سرکار دوجہاںﷺ
محبوب خدا حضرت محمد مصطفیﷺ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت جبرائیل علیہ السلام معراج کی رات ایک مقام تک لے جاکر رک گئے تو میں نے پوچھا کیا دوست سے دوست ایسے مقام میں آکر رک جاتا ہے؟ تو جبرائیل علیہ السلام نے بصد آہ و زاری اپنی مجبوری کا اظہار کیا اور عرض کیا کہ اے سرور دوجہاں ﷺ میں اور آگے بڑھنے سے عاجز ہوں اگر اس حد سے بال برابر تجاوز کروں گا تو تجلیات الٰہی کے انوار مجھے جلا کر راکھ بنادیں گے۔ آپ ﷺ آگے بڑھیے آپ ﷺ کی سرفرازی کا مقام بہت اعلیٰ و بالا ہے۔ آپ ﷺ بلاخوف و خطر بڑھتے جائیے۔
حبیب رب العالمین ﷺ فرماتے ہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام کو میں نے اپنی ہمراہی سے معذور پایا تو ان سے دریافت کیا کہ اے جبرائیل علیہ السلام تمہاری کوئی حاجت بارگاہ ایزدی میں پیش کرنی ہے؟حضرت جبرائیل علیہ السلام بولے کہ ''ہاں یارسول اللہﷺ! آپ ﷺ میرے لیے اللہ پاک سے یہ سوال کیجئے کہ مجھے بروزحشر پل صراط پر آپ ﷺ کے امتیوں کا گزر بآسانی ہوسکنے کیلئے' اپنے پروںکو بچھا دینے کی اجازت دیں تاکہ میں آپ ﷺ کے دل کو خوش کرنے کی ایک ناقص خدمت انجام دے سکوں''۔ حضرت شافع جن و بشر ﷺ نے فرمایا کہ ''اللہ پاک تمہارے اس خیرخواہی کے خیال و مقصدمیں برکت عطا فرمائے۔''
حضور انور ﷺ جب بارگاہ رب العزت سے واپس ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محبوب ﷺ تم تو جانے لگے ہو' حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آتے وقت جو درخواست کی تھی وہ کیوں پیش نہیں کرتے؟ تو میں نے جواب دیا کہ ''الٰہی تو عالم الغیب والشہادۃ ہے تو سب جانتا ہے میرے بیان کی کیا ضرورت ہے'' تو جل جلالہ' عم نوالہ' نے فرمایا: '' نہیں نہیں'' تمہارے بیان کی اشد ضرورت ہے' درخواست حضرت جبرائیل علیہ السلام کی قبولیت' تمہارے سوال و سفارش پر موقوف ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اس کی بڑی خواہش ہے کہ اگر آپ اجازت دیں تو وہ میری گنہگار امت کو صراط یوم القیامۃ کے عبور کرنے میں سہولت و آسانی کیلئے اپنے پروں کو پل صراط پر بچھادے۔'' تو مالک عرض و سما نے فرمایا ''تمہاری عرضی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے حق میں تو قبولیت حاصل کرلی'لیکن تمہاری امت کی صرف ایک جماعت کو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پروں پر سوار ہوکر صراط یوم القیامۃ عبور کرنے کی اجازت ملے گی'' تو حیرت سے رسول اکرم ﷺ نے عرض کیا کہ ''اے باری تعالیٰ! وہ اجازت کون سی جماعت کیلئے ہوگی''؟ خدائے لم یزل نے فرمایا کہ صرف اس جماعت کو اجازت نصیب ہوگی جوتم پر صلوۃ وسلام کی کثرت کرتی ہے۔

Life is labor, death is rest.

Thanks

Best Regards,

Dr. Muhammad Kashif Mahmood.

MD / FP

Al-Mustafa Medicare

E-mail address: dr.mkm12@gmail.com

Mobile # +0092-308-7640486


 

--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com
 
Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL
 
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
 
home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment