Monday 16 July 2012

::::|| VU ||:::: استقبال رمضان المبارک

استقبال رمضان المبارک
رمضان نہایت عظمت اور برکت والا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ اپنے چلو میں رحمتیں اور مغفرتیں لیے نازل ہوتا ہے۔ اس انتیس یا تیس دن کے مہمان کی مہمان نوازی سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا نصیب ہوتی ہے۔ اپنے بندوں کو رزق دینے والا رب العلمین اپنے بندوں سے یہ امتحان لینا چاہتا ہے کہ سارا سال میری نعمتیں کھانے والے کیا صرف تیس دن میرے لیے ان کو چھوڑ بھی سکتے ہیں یا نہیں ؟چونکہ اس کا تعلق براہ راست اللہ تعالیٰ سے ہوتا ہے اس لیے امتحان لینے والا ہی جانتا ہے کہ وہ امتحان میں کامیاب ہوا ہے یا نہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا میں خود دیتا ہوں۔قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ارشاد ہے کہ جو بھی میری رضا کیلئے اچھے کام کرے گا اسے جنت ملے گی مگر روزہ وہ عبادت ہے کہ جس کے کرنے سے جنت والا ملتا ہے۔پہلی امتوں میں سے بھی روزے ہر امت پر فرض کیے گئے تھے مگر اس کی صورت ہمارے روزوں سے مختلف تھی۔ کتابوں میں آتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام ہمیشہ روزہ دار رہتے تھے اور حضرت داؤد علیہ السلام ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھتے تھے۔
روزہ کی قسمیں1:۔ عوام کا روزہ۔ 2۔ خواص کا روزہ۔ 3۔ اخص الخواص کا روزہ۔عوام کا روزہ یہ ہے کہ صبح پوپھٹنے سے لیکر سورج کے غروب ہونے تک کھانے پینے سے پرہیز کریں۔ خواص کا روزہ یہ ہے کہ تمام دن یادالٰہی میں ان کی زبان مشغول رہے اور اخص الخواص کا روزہ یہ ہے کہ روزے کی حالت میں غیرخدا کا خیال بھی نہ آئے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کو دو خوشیاں نصیب ہوتی ہیں۔ ایک اپنے رب سے ملاقات کے وقت اور دوسری افطار کے وقت…حضور سرور کائنات ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک وہ عظمت والا مہینہ ہے کہ جس کی ابتدا میں رحمت' درمیان میں مغفرت اور آخری عشرہ میں دوزخ سے نجات ہے۔ احادیث کی کتابوں بخاری' مسلم' ترمذی اور ابن ماجہ میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بغیر شرعی عذر رمضان المبارک کا ایک روزہ بھی ترک کرے گا تو ساری عمر کا روزہ رکھنا بھی اس کا متبادل نہیں بن سکتا۔
حضرت سلمان رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو وعظ فرمایا کہ تمہارے پاس ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے۔ اس میں ایک رات ہے شب قدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس رات کے قیام یعنی تراویح کو ثواب کی چیز بنایا۔ جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے۔ ایسا ہے جیسا کہ غیررمضان میں اس نے فرض ادا کیا ہو۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے' یہ اس کیلئے گناہوں کی معافی اور آگ سے خلاصی کا باعث ہوگا مگر اس روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔
رمضان المبارک کا مہینہ ہر سال ہمیں دعوت اصلاح بھی دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کیلئے اپنی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔  افسوس کہ ہمارے ملک میں بعض مفاد پرست' ذخیرہ اندوز اور لالچی عناصر رمضان المبارک میں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کیلئے مصنوعی مہنگائی پیدا کردیتے ہیں اور روزہ داروں کو ناقص اشیاء مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں کیا ان لوگوں نے یہ نہیں سوچا کہ یہ دنیا صرف چند روزہ ہے اصل زندگی آخرت کی باقی رہ جانے والی زندگی ہے۔ دنیا کی دولت اور سرمایہ یہیں رہ جائے گا جبکہ نیک اعمال' خدمت دین کیلئے کوششیں اور انسانیت کی خدمت کا صلہ ہی ساتھ جائے گا۔

Life is labor, death is rest.

Thanks & Best Regards,

Dr. Mohammad Kashif Mahmood.

MD / FP

Al-Mustafa Medicare

E-mail address: dr.mkm12@gmail.com

Mobile # +0092-308-7640486

 

 

No comments:

Post a Comment