Thursday 12 July 2012

::::|| VU ||:::: چار مفید و مضر چیزیں

  چار مفید و مضر چیزیں  

چار چیزوں سے جسم تباہ ہوجاتا ہے۔رنج' غم' فاقہ کشی اور شب بیداری۔
چار چیزوں سے فرحت حاصل ہوتی ہے۔ سبزوشاداب چیزوں کی طرف دیکھنا'آب رواں کا نظارہ کرنا' محبوب چیزکا دیدار' پھلوں کا نظارہ کرنا۔
چار چیزوں سے آنکھوں میں دھندلا پن پیدا ہوتا ہے۔ ننگے پاؤں چلنا' صبح و شام نفرت انگیز گراں چیز یا دشمن کو دیکھنا' زیادہ آہ وبکا کرنا' باریک خطوط کا زیادہ غور سے دیکھنا۔
چار چیزوں سے بدن کو تقویت ملتی ہے۔ نرم و ملائم ملبوسات زیب تن کرنا' اعتدال کے ساتھ حمام کرنا' مرغن اور شیریں غذا استعمال کرنا اور عمدہ خوشبو لگانا۔
چار چیزوں سے چہرہ خشک ہوجاتا ہے۔ اس کی شگفتگی شادابی اور رونق ختم ہوجاتی ہے۔ دروغ گوئی' بے حیائی' جاہلانہ طرز کے سوالات کی کثرت اور فسق و فجور کی زیادتی۔
چار چیزوں سے چہرے پر رونق اور شگفتگی آتی ہے۔ مروت' وفاداری جودو سخاوت اور پرہیز گاری۔
چار چیزیں باہم نفرت و عداوت کا سبب بنتی ہیں۔ تکبرو گھمنڈ' حسد و دروغ گوئی اور چغل خوری۔
چار چیزوں سے روزی بڑھتی ہے: نماز تہجد کی ادائیگی صبح سویرے بکثرت اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی طلب' صدقہ کرنا اور دن کے شروع اور آخر وقت میں خدا کاذکرو اذکار۔
چار چیزوں سے روزی روک دی جاتی ہے۔ صبح کے وقت سونا' نماز سے غفلت سستی اور خیانت۔
چار چیزیں فہم و ادراک کیلئے ضرر رساں ہیں۔ ترش چیزوں اور پھلوں کا دائمی استعمال' چت سونا' رنج و غم۔
چار چیزوں سے فہم وادراک کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کم گوئی' کم کھانا' اولیاء و صالحین کی صحبت اختیار کرنا' اچھی و دینی کتب کا مطالعہ کرنا۔
عقل کیلئے متعدد چیزیں ضرر رساں ہیں' جماع کی کثرت'  بے ضرورت افکار و خیالات' مے نوشی زیادہ ہنسنا اور رنج و غم یہ تمام چیزیں عقل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

 

Life is labor, death is rest.

Thanks & Best Regards,

Dr. Mohammad Kashif Mahmood.

MD / FP

Al-Mustafa Medicare

E-mail address: dr.mkm12@gmail.com

Mobile # +0092-308-7640486


--
For study materials, past papers and assignments,
Join VU School at www.vuscool.com
 
Facebook Group link
http://www.facebook.com/groups/vuCoooL
 
CoooL Virtual University Students Google Group.
To post to this group, send email to coool_vu_students@googlegroups.com
 
home page
http://groups.google.com/group/coool_vu_students?hl=en

No comments:

Post a Comment