Thursday 2 June 2011

Re: [Pak Youth] میں اکثر ماں سے کہتا تھا... MOTHER., DEDICATED TO PAK ARMY.,.,.,.,.,

i love it.
5th semester 
BS(IT)

2011/6/2 Major Mukarram Nawaz Hussain <bc100400053@vu.edu.pk>
nice yaar


2011/6/2 bc110201268 Iftikhar Ahmed <bc110201268@vu.edu.pk>

--
Our heart is the best hypocrite in the world!
We think it Beats For Us inside,
but it beats for someone else who is inside it!

       AdnAn.

      MONOTHEIST
 
 
 
 
 
 
میں اکثر ماں سے کہتا تھا...

 



میں اکثر ماں سے کہتا تھا ماں ! دعا کرنا کہ کبھی تیرا یہ بیٹا خاکی وردی پہنے سینے پہ تمغے سجاے مجاہدوں کا سا نور لیے تیرے سامنے فخر سے کھڑا ہو، اور میری ماں میری ماں یہ سن کر ہنس دیا کرتی تھی ـ ـ ـ






کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے، کہ شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔ ۔ ۔ ۔






میں اکثر ماں سے کہتا تھا اْس دن کا انتظار کرنا، جب دھرتی تیرے بیٹے کو پکارے گی، اور ان عظیم پربتوں کے درمیان بہتے اْشو کے دریا کا نیلا پانی، اور سوات کی گلیوں میں بارش کے قطروں کی طرح گرتی روشنی کی کرنیں پکاریں گی۔ ۔ ۔ اور پھر اس دن کے بعد، میرا انتظار نہ کرنا، کہ خاکی وردی میں جانے والے اکثر، سبز ہلالی میں لوٹ کر آتے ہیں۔ ۔ ۔


مگر میری ماں۔ ۔ ۔ آج بھی میرا انتظار کرتی ہے، گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی لمحے گنتی رہتی ہے، میرے لیے کھانا ڈھک رکھتی ہے۔ ۔ ۔


کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، وہ گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ ۔ خاکی وردی میں جانے والے لوٹ کر کب آتے ہیں؟


میں اکثر ماں سے کہتا تھا یاد رکھنا ! اس دھرتی کے سینے پہ میری بہنوں کے آنسو گرے تھے، مجھے وہ آنسو انہیں لوٹانے ھیں۔ ۔ ۔ میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے اور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کر گیا تھا۔۔ مجھے مٹی میں ملنے والے اْس لہو کا قرض اتارنا ہے۔ ۔ ۔


اور میری ماں یہ سن کر نم آنکھوں سے مسکرا دیا کرتی تھی۔ ۔ ۔


کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا اس کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا اور دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن لیے تھے۔ ۔ ۔


میں اکثر ماں سے کہتا تھا میرا وعدہ مت بھلانا، کہ جنگ کے اس میدان میں انسانیت کے دشمن درندوں کے مقابل یہ بہادر بیٹا پیٹھ نہیں دکھائے گا اور ساری گولیاں سینے پہ کھائے گا


اور میری ماں یہ سن کر تڑپ جایا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، اس کا بیٹا بزدل نہیں تھا، اس نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی، اور ساری گولیاں سینے پہ کھائیں تھی۔ ۔۔ ۔


میں اکثر ماں سے کہتا تھا، تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟


ہم فوجیوں سے محبت نہ کیا کرو، ماں! ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اْٹھتے ہیں۔ ۔ ۔
اور میری
ماں ـ ـ ـ


میری ماں یہ سن کر رو دیا کرتی تھی ـ ـ ـ


کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا، وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ اور دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے


سنو۔ ۔ ۔!


تم میری ماں سے کہنا...

وہ رویا نہ کرے!!!

 
 
 
 
 
 



--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/pak-youth?hl=en.



--
Ashiq Hussain
2nd semester 
BC-CS
U . A . F


--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/pak-youth?hl=en.

--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pak Youth" group.
To post to this group, send email to pak-youth@googlegroups.com.
To unsubscribe from this group, send email to pak-youth+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit this group at http://groups.google.com/group/pak-youth?hl=en.

No comments:

Post a Comment